Add To collaction

20-May-2022 لیکھنی کی نظم -

نظم بچپن۔

عمر کے سونے رستے پہ آتا ہے مجھکو یاد اکثر عجلت میں گزرا وہ بچپن کا زمانہ بہت ۔ 
گزرا جو نادانیوں میں اب آتا ہے اکثر یاد 
 ماضی ہوا وہ زمانہ بہت۔ گزرے تھے کبھی وہ دن بھی کیا ۔ وہ گھڑیا کی شادی وہ دادی کے قصے وہ مٹی کے کھلونے وہ درخت سےبندھا جھولا وہ سہیلیوں کے ساتھ وہ آنکھ مچولی۔
 آتے ہیں اب اکثر خواب ہوئے دن وہ یاد سارے یہ کہاں آ گئیں ہیں دانائی کا بوجھ کاندھے پہ لیے عمر کے سونے رستے پہ کاش ہوتی گر راہ واپسی میں لوٹ چلتی تلخیوں سے بیگانے اس زمانے میں مجھکو یاد آتا ہے عجلت میں گزرا وہ بچپن کا زمانہ بہت اب مجھکو آتا ہے یاد عجلت میں گزرا بچپن کاوہ زمانہ بہت از خود ✨

   15
2 Comments

Arshik

23-May-2022 01:55 PM

Nice👏👏

Reply

Mamta choudhary

23-May-2022 01:38 PM

Very nice

Reply